Saturday, June 12, 2010

تُو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر

تُو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر
جاتے ہوئے بس ایک نظر دیکھ لیا کر

انسان پہ لازم ہے کہ وہ خود کو سنوارے
دھندلا ہی سہی آئینہ‘ پر دیکھ لیا کر

حسرت بھری نظریں ترے چہرے پہ جمی ہیں
بھولے سے کبھی تُو بھی اِدھر دیکھ لیا کر

رستے سے پلٹنے سے تو بہتر ہے مرے دوست
چلتے ہوئے سامانِ سفر دیکھ لیا کر