Saturday, June 12, 2010

تُو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر

تُو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر
جاتے ہوئے بس ایک نظر دیکھ لیا کر

انسان پہ لازم ہے کہ وہ خود کو سنوارے
دھندلا ہی سہی آئینہ‘ پر دیکھ لیا کر

حسرت بھری نظریں ترے چہرے پہ جمی ہیں
بھولے سے کبھی تُو بھی اِدھر دیکھ لیا کر

رستے سے پلٹنے سے تو بہتر ہے مرے دوست
چلتے ہوئے سامانِ سفر دیکھ لیا کر

Thursday, June 10, 2010

ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے

ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے
ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے

ابھی اڑنا ہے مجھ کو آسماں تک
ہوئے جاتے ہیں پر بے تاب میرے

میں تھک کر گر گیا‘ ٹوٹا نہیں ہوں
بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے

ترے آنے پہ بھی بادِ بہاری
گلستاں کیوں نہیں شاداب میرے

بہت ہی شاد رہتا تھا میں جن میں
وہ لمحے ہو گئے نایاب میرے

ابھی آنکھوں میں طغیانی نہیں ہے
ابھی آئے نہیں سیلاب میرے

سمندر میں ہوا طوفان برپا
سفینے آئے زیرِ آب میرے

تُو اب کے بھی نہیں‌ ڈوبا شناور
بہت حیران ہیں‌ احباب میرے