کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو
تنہائی جب ملنے آئی پہلی بار درختو
ہر شب تم سے ملنے آ جاتی ہے تنہا تنہا
کیا تم بھی کرتے ہو تنہائی سے پیار درختو
تنہائی میں بیٹھے بیٹھے اکثر سوچتا ہوں میں
کون تمہارا دلبر‘ کس کے تم دلدار درختو
لڑتے رہتے ہو تم اکثر تند و تیز ہوا سے
تم بھی تھک کر مان ہی لیتے ہو گے ہار درختو
اب کے سال بھی پت جھڑ آئے گا یہ ذہن میں رکھو
اتنا خود پہ کیا اترانا سایہ دار درختو
خود تم دھوپ میں جھلس رہے ہو مجھ پر سایہ کرکے
یہ ہے سیدھا سیدھا چاہت کا اظہار درختو
میں جب اپنے حق میں بولوں تم ناراض نہ ہونا
غیروں سے ہمدردی کرنا ہے بے کار درختو
تنہائی جب ملنے آئی پہلی بار درختو
ہر شب تم سے ملنے آ جاتی ہے تنہا تنہا
کیا تم بھی کرتے ہو تنہائی سے پیار درختو
تنہائی میں بیٹھے بیٹھے اکثر سوچتا ہوں میں
کون تمہارا دلبر‘ کس کے تم دلدار درختو
لڑتے رہتے ہو تم اکثر تند و تیز ہوا سے
تم بھی تھک کر مان ہی لیتے ہو گے ہار درختو
اب کے سال بھی پت جھڑ آئے گا یہ ذہن میں رکھو
اتنا خود پہ کیا اترانا سایہ دار درختو
خود تم دھوپ میں جھلس رہے ہو مجھ پر سایہ کرکے
یہ ہے سیدھا سیدھا چاہت کا اظہار درختو
میں جب اپنے حق میں بولوں تم ناراض نہ ہونا
غیروں سے ہمدردی کرنا ہے بے کار درختو
ہر شب تم سے ملنے آ جاتی ہے تنہا تنہا
ReplyDeleteکیا تم بھی کرتے ہو تنہائی سے پیار درختو
اب کے سال بھی پت جھڑ آئے گا یہ ذہن میں رکھو
اتنا خود پہ کیا اترانا سایہ دار درختو
واہ ۔۔۔۔ کیا بات ہے۔
تازگی کا بھرپور احساس ہوتا ہے آپ کی شاعری پڑھ کر
ماشا اللہ
بہت شکریہ نوید ظفر کیانی صاحب
ReplyDelete