Sunday, January 10, 2010

میں ہوں مجنوں مرا انداز زمانے والا

میں ہوں مجنوں مرا انداز زمانے والا
تیری نگری میں تو پتھر نہیں کھانے والا

تو نے دیکھا ہی نہیں ساتھ مرے چل کے کبھی
میں ہوں تنہائی کا بھی ساتھ نبھانے والا

مجھ کو تم دشتِ تحیر میں نہ چھوڑو تنہا
خوف طاری ہے عجب دل کو ڈرانے والا

خوف آتا ہے مجھے اپنی ہی تنہائی سے
روٹھ جاتا ہے کوئی مجھ کو منانے والا

دل وہ شیشہ کہ ترا عکس لیے پھرتا ہے
روز آتا ہے کوئی اس کو مٹانے والا

اس کی ہر بات سر آنکھوں پہ لیے پھرتا ہوں
مجھ کو اچھا بھی تو لگتا ہے رلانے والا

اس قدر اجنبی انداز سے کیوں دیکھتا ہے
میں وہی ہوں ترا کردار فسانے والا

ہر قدم سوچ سمجھ کر ہی اٹھانا اے دل
تیرا رہبر تو نہیں راہ بتانے والا

چاہے جتنی بھی سفارش کرو اس کی عمران
میں تری باتوں میں ہرگز نہیں آنے والا

No comments:

Post a Comment