Sunday, January 10, 2010

لو پہن لی پاؤں میں زنجیر اب

لو پہن لی پاؤں میں زنجیر اب
اور کیا دکھلائے گی تقدیر اب

خود ہی چل کر آگیا زندان تک
کیا کرو گے خواب کی تعبیر اب

اے مسیحا! جو ترے باتوں میں تھی
دل تلک پہنچی ہے وہ تاثیر اب

ہائے اک آہٹ نے پھر چونکا دیا
بولنے والی تھی وہ تصویر اب

ٹھیک میرے دل ہی پر آکر لگے
آخری ترکش میں ہے جو تیر اب

اور کچھ پانے کی حسرت ہی نہیں
‌مل گئی ہے پیار کی جاگیر اب

No comments:

Post a Comment