Sunday, January 10, 2010

جو تری قربتوں کو پاتا ہے

جو تری قربتوں کو پاتا ہے
اس کو مرنے میں‌لطف آتا ہے

میں جسے آشنا سمجھتا ہوں
دور بیٹھا وہ مسکراتا ہے

میں تو ممنون ہوں زمانے کا
سیکھ لیتا ہوں جو سکھاتا ہے

میں ہی سنتا نہیں صدا اس کی
روز کوئی مجھے بلاتا ہے

تیرگی دربدر ہے گلیوں میں
دیکھیے کون گھر جلاتا ہے

تو نے منزل تو دیکھ لی عمران
اب تجھے راستہ بلاتا ہے

No comments:

Post a Comment